Tabeer Property Consultant

عقیدہ توحید

اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کا مفہوم

اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ ایک مسلمان دل سے اس بات کی تصدیق کرے اور زبان سے گواہی دے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ اس لیے کہ سچی عبادت کا مستحق وہی ہستی ہو سکتی ہے جو کامل ذات اور صفات کی مالک ہو، اور ایسی صفات صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات میں پائی جاتی ہیں۔ ان صفات کا کوئی شریک نہ ہے اور نہ ہو سکتا ہے، اسی لیے مسلمان اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت نہیں کر سکتا۔

اس حقیقت کو تسلیم کرنا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات میں کوئی اُس جیسا نہیں، توحید کہلاتا ہے۔ اور توحید پر ایمان ہی اسلام کی بنیاد ہے۔ اگر کسی مسلمان کی توحید کمزور ہو جائے تو اس کا ایمان بھی کمزور ہو جاتا ہے۔

لہٰذا، توحید کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ایک مسلمان توحید کا مفہوم بخوبی سمجھے۔ اس سبق میں ہم توحید کے اصل مفہوم کو جاننے کی کوشش کریں گے۔

سبق پڑھنے کا طریقہ:

نیچے ہر عنوان کے ساتھ دیے گئے جمع کے نشان کو دبانے سے اس عنوان کے متعلق تفصیل آپکے سامنے آجائے گی۔
سب سے آخر میں جائزہ کا عنوان ہوگا۔ جائزہ کا نتیجہ بھی خود کار طریقہ سے آپ کے سامنے آجائے گا۔ بہتر یہ ہے سبق پڑھنے سے پہلے بھی جائزہ دیں اور سبق پڑھنے کے بعد بھی۔ تاکہ آپ کو معلوم ہوجائے کہ اس سبق سے آپ نے کیا نیا سیکھا۔

توحید کا لغوی اور اصطلاحی مطلب:
توحید کا مفہوم

📘 توحید کا لغوی اور اصطلاحی مطلب

لغوی معنی: توحید کا لغوی مطلب ہے کسی کو ایک ماننا، یعنی یہ یقین رکھنا کہ اس جیسا کوئی نہیں ہے۔

اصطلاحی معنی: شریعت کی اصطلاح میں توحید کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات اور صفات میں یکتا ہے، اور اس جیسا کوئی نہیں۔

قرآن پاک کی بے شمار آیات میں اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کے اعتبار سے توحید کو واضح کیا گیا ہے۔

سورہ اخلاص کا ترجمہ:

  • کہہ دیجئے: وہ اللہ ایک ہے۔
  • اللہ بے نیاز ہے۔
  • نہ اس سے کوئی پیدا ہوا اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا۔
  • اور نہ ہی کوئی اس کا ہمسر ہے۔

مختصر مفہوم: سورہ اخلاص میں اللہ تعالیٰ کی واحدانیت، بے نیازی اور بے مثال ہونے کو جامع انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ یہ سورت توحید کی سب سے جامع تعریف پیش کرتی ہے۔

توحید فی الذات و الصفات

📘 توحید فی الذات اور توحید فی الصفات

توحید فی الذات کا مطلب: توحید فی الذات کا مطلب ہوتا ہے کسی کی شخصیت۔ جیسے ایک انسان ہے زید، تو اس کا جسم ایک "ذات" ہے، اور اس کی صفات جیسے دیکھنا، سننا، سمجھنا — یہ سب اس کی صفات کہلاتی ہیں۔

اللہ تعالیٰ کی توحید فی الذات: اللہ تعالیٰ کی توحید ذات کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات جیسی کوئی اور ذات نہیں ہے۔

توحید فی الصفات: اس کا مطلب یہ ہے کہ جیسی صفات اللہ تعالیٰ کی ہیں، ویسی صفات کسی اور میں نہ تھیں، نہ ہیں، اور نہ ہو سکتی ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات اور صفات کا تعارف خود قرآن میں کروایا ہے۔ ہم اللہ کو ویسا ہی مانتے ہیں جیسا اس نے خود اپنا تعارف کروایا۔ ہماری عقل محدود ہے، اس لیے ہم اس سے بڑھ کر کچھ نہیں جان سکتے۔

📌 مزید تفصیل اگلے نکات میں پیش کی جائے گی۔

توحید فی الذات

📘 توحید فی الذات سے متعلق تفصیل

اللہ تعالیٰ کی ذات ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ وہ "اول" بھی ہے اور "آخر" بھی۔

اللہ تعالیٰ کسی کے پیدا کیے ہوئے نہیں، بلکہ وہ خود بخود ہمیشہ سے موجود ہیں۔

اللہ تعالیٰ کی ذات ہر عیب سے پاک اور ہر کمال میں کامل ہے۔

قرآن پاک میں فرمایا: "لَیْسَ كَمِثْلِهِ شَیْءٌ" یعنی اس جیسا کوئی نہیں۔

اللہ تعالیٰ کی ذات نہ کسی جسم پر مشتمل ہے، نہ کسی جگہ یا وقت کا محتاج ہے۔

توحید فی الذات کا تقاضا یہ ہے کہ مسلمان اللہ تعالیٰ کو ہر لحاظ سے یکتا اور بے مثال مانے، اور اس کے لیے کوئی مثال، شکل یا جسم تصور نہ کرے۔

رح اللہ تعالیٰ کی ذات جیسی کوئی ذات نہیں، اسی طرح اللہ تعالیٰ کی صفات جیسی کوئی صفات نہیں ہیں۔

اللہ تعالیٰ کی صفات سے متعلق چند بنیادی عقائد درج ذیل ہیں:

  • اللہ تعالیٰ کی تمام صفات ہمیشہ سے موجود ہیں اور ہمیشہ رہیں گی۔

     

  • اللہ تعالیٰ اپنی کسی بھی صفت میں کسی کے محتاج نہیں ہیں، مثلاً الرازق – یعنی رزق دینے میں کسی فرشتے یا سبب کے محتاج نہیں۔

     

  • اللہ تعالیٰ کی ہر صفت لا محدود ہے، جیسے رزق کے لا محدود خزانے۔

     

  • اللہ تعالیٰ جیسی کوئی بھی صفت کسی اور میں نہیں ہو سکتی۔ مثلاً جیسا علم اللہ تعالیٰ کا ہے ویسا علم کسی اور کے پاس نہیں ہے۔

     

ذیل میں چند اہم صفات کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ ان صفات کو انہی مندرجہ بالا نکات کے تحت سمجھنا چاہئے:

1۔ الخالق:
اللہ تعالیٰ ہر چیز کو عدم سے وجود میں لاتے ہیں۔ جیسے آسمان کو پیدا کرنا۔
کسی چیز کی موجودہ شکل یا صفت کو بدل دینا خلق نہیں کہلاتا۔
خلق کہتے ہیں ایک چیز تھی ہی نہیں، اس کو نیا بنا دیا۔
جیسے آسمان نہیں تھا اللہ تعالیٰ نے بنا دیا، زمین نہیں تھی اللہ تعالیٰ نے بنا دی۔
روئی سے کپڑا بنانا “خلق” نہیں کہلاتا۔
اللہ تعالیٰ فوری بھی پیدا کر سکتے ہیں جیسے “کُن فیکون”، اور بتدریج بھی، جیسے زمین و آسمان کو 6 دن میں پیدا فرمایا۔
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے بہت سی آیات میں اپنی اس صفت کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔

2۔ الحکیم:
اللہ تعالیٰ کے ہر کام میں حکمت ہوتی ہے۔
بعض اوقات وہ حکمت ہمیں بتا دیتے ہیں، اور بعض اوقات نہیں۔
اللہ تعالیٰ کی اس صفت پر ایمان کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہر حکم میں حکمت کے ہونے پر ایمان رکھیں۔

3۔ الحی:
اللہ تعالیٰ خود بخود زندہ ہیں۔
ان کی حیات کسی پر موقوف نہیں۔
وہ ہمیشہ سے موجود ہیں۔

4۔ الرزاق:
تمام مخلوقات کو رزق اللہ تعالیٰ دیتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی اور رزق نہیں دے سکتا۔

5۔ القدیر:
اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہیں۔
کوئی بھی اللہ تعالیٰ کے لیے ناممکن نہیں۔
وہ چاہیں تو بغیر باپ کے اولاد دے دیں۔
وہ ہر چیز پر قدرت رکھتے ہیں۔

6۔ العلیم:
اللہ تعالیٰ کا علم ہر چیز پر محیط ہے۔
ماضی، حال، مستقبل سب کچھ اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔
کوئی بھی چیز اس کے علم سے خارج نہیں ہے۔
وہ دلوں کے رازوں سے بھی واقف ہیں۔

7۔ العادل:
اللہ تعالیٰ کی ایک صفت “عادل” ہے یعنی اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتے۔

8۔ الغفار:
جو اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے معاف فرما دیتے ہیں۔

9۔ المنتقم:
اللہ تعالیٰ سزا دیتے ہیں ان لوگوں کو جو اپنی غلطی نہیں مانتے اور معافی نہیں مانگتے۔

10۔ الفاعل:
ہر کام کا حقیقی فاعل اللہ تعالیٰ ہے
کیونکہ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔

صفات سے متعلق مزید علم حاصل کیجئے۔ قرآنی آیات اور احادیث کے لیے یہاں کلک کریں۔

ایمان و توحید کا جائزہ

ایمان اور توحید کا جائزہ

1۔ ایمان کا مطلب ہے:

2۔ عبادت کی مستحق وہ ذات ہوتی ہے:

3۔ ایک وقت ایسا تھا جب:

4۔ توحید فی الذات کا مطلب ہے:

5۔ کیا اللہ تعالی کا تصور کیا جاسکتا ہے؟

عقیدہ توحید کا نتیجہ
عقیدہ توحید کا نتیجہ +

جب ایک مسلمان کا عقیدہ توحید درست ہوتا ہے تو اس میں درج ذیل صفات کا حامل ہونا چاہئے:

  1. توکل: ہر حال میں اللہ پر بھروسہ رکھنا۔
  2. صرف اللہ سے امید اور اللہ ہی کا ڈر: نہ کسی اور سے امید رکھنا اور نہ کسی غیر اللہ سے ڈرنا۔
  3. اللہ کی محبت سب سے بڑھ کر: دل میں سب سے زیادہ محبت اللہ تعالی کی ہونی چاہئے۔
  4. ہر چیز کی نسبت اللہ کی طرف: جب کچھ ہوتا نظر آئے تو سمجھنا کہ یہ اللہ کے حکم سے ہوا ہے۔

Reset password

Enter your email address and we will send you a link to change your password.

Powered by Estatik